غزلُ الغزلات 8 : 1 (URV)
کا شکہ تو میرے بھائی کی مانند ہوتا جس نے میری ماں کی چھاتیوں سے دُودھ پیا!میں تجھے جب باہر پاتی تو تیری مچھِیاں لیتی اور کوئی مُجھے حقیر نہ جانتا ۔
غزلُ الغزلات 8 : 2 (URV)
میں تجھکو اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی ۔وہ مجھے سکھاتی ۔میں اپنے اناروں کے رس سے تجھے ممزوج مے پلاتی ۔
غزلُ الغزلات 8 : 3 (URV)
اُسکا بایاں ہاتھ میرے سر کے نیچے ہوتا اور داہنا مُجھے گلے لگاتا ۔
غزلُ الغزلات 8 : 4 (URV)
اَے یروشلیم کی بیٹیو! میں تم کو قسم دیتی ہوں کہ تم میرے پیارے کو نہ جگاؤ نہ اُٹھاؤجب تک وہ اُٹھنا نہ چاہے ۔
غزلُ الغزلات 8 : 5 (URV)
یہ کون ہے جو بیابان سے اپنے محبوب پر تکیہ کئے چلی آتی ہے ؟میں نے تجھے سیب کے درخت کے نیچے جگایا۔جہاں تیری ولادت ہوئی ۔جہاں تیری والدہ نے تجھے جنم دِیا۔
غزلُ الغزلات 8 : 6 (URV)
نگین کی مانند مجھے اپنے دِل میں لگا رکھ اور تعویذ کی مانند اپنے بازو پر کیونکہ عشق موت کی مانند زبردست ہے اور عبرت پاتال سی بے مُروت ہے۔اُسے شعلے آگ کے شعلے ہیں اور خداوند کے شعلہ کی مانند۔
غزلُ الغزلات 8 : 7 (URV)
سیلاب عشق کو بجھا نہیں سکتا ۔باڑھ اُسکو ڈبا نہیں سکتی ۔اگر آدمی محبت کے بدلے اپنا سب کچھ دے ڈالے تو وہ سراسر حقارت کے لائق ٹھہریگا۔
غزلُ الغزلات 8 : 8 (URV)
ہماری ایک چھوٹی بہن ہے ۔ابھی اُسکی چھاتیاں نہیں اُٹھیں ۔جِس روز اُسکی بات چلے ہم اپنی بہن کے لئے کیا کریں؟
غزلُ الغزلات 8 : 9 (URV)
اگر وہ دیوار ہو تو ہم اُس پر چاندی کا برج بنائینگے اور اگر وہ دروازہ ہو تو ہم اُس پر دیودار تختے لگائینگے ۔
غزلُ الغزلات 8 : 10 (URV)
میں دیوار ہوں اور میری چھاتیاں بُرج ہیں اور میں اُسکی نظر میں سلامتی یافتہ کی مانند تھی۔
غزلُ الغزلات 8 : 11 (URV)
بعل ہامون میں سُلیمان کا تاکستان کو باغبانوں کے سپرد کیا کہ کواُن میں سے ہر ایک اُسکے پھل کے بدلے ہزار مثقال چاندی ادا کرے۔
غزلُ الغزلات 8 : 12 (URV)
میرا تاکستان جو میراہی ہے میرے سامنے ہے۔اَے سُلیمان !توتُو ہزار لے اور اُسکے پھل کے نگہبان دو سو پائیں ۔
غزلُ الغزلات 8 : 13 (URV)
اَے بُوستان میں رہنے والی ! رفیق تیری آواز سُنتے ہیں تجھکو بھی سُنا ۔
غزلُ الغزلات 8 : 14 (URV)
اَے میرے محبوب ! جلدی کر اور اُس غزال یا آہُو بچے کی مانند ہو جا جو بلسانی پہاڑیوں پر ہے۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14